Mir Taqi Mir, often called the “God of Urdu Poetry,” is celebrated for his emotionally charged verses that capture the essence of love in its most profound forms. His poetry resonates deeply with readers, as it explores themes of longing, heartbreak, and the bittersweet beauty of unfulfilled desires.
One of Mir’s most famous couplets, “Patta patta, boota boota haal hamaara jaane hai,” illustrates his unmatched ability to convey deep emotions through simple yet evocative imagery. His ghazals reflect the universal struggles of love, expressing the vulnerability and intensity of human connections.
What makes Mir’s poetry timeless is its emotional authenticity. His verses transcend cultural and temporal boundaries, touching the hearts of readers across generations. They remind us of the shared human experience of love and loss, offering solace and understanding. Mir’s legacy remains a beacon for those seeking emotional depth and connection through the power of words.
یہ فن عشق ہے آوے اسے طینت میں جس کی ہو
تو زاہد پیر نابالغ ہے بے تہہ تجھ کو کیا آوے
اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے
عمر نے ہم سے بے وفائی کی
زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
حسن تھا تیرا بہت عالم فریب
خط کے آنے پر بھی اک عالم رہا
ہم طور‌ عشق سے تو واقف نہیں ہیں لیکن
سینے میں جیسے کوئی دل کو ملا کرے ہے
اب آیا دھیان اے آرام جاں اس نا مرادی میں
کفن دینا تمہیں بھولے تھے ہم اسباب شادی میں
بال و پر بھی گئے بہار کے ساتھ
اب توقع نہیں رہائی کی
کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے
چاک قفس سے باغ کی دیوار دیکھنا
کون کہتا ہے نہ غیروں پہ تم امداد کرو
ہم فراموشیوں کو بھی کبھو یاد کرو
آئے ہو گھر سے اٹھ کر میرے مکاں کے اوپر
کی تم نے مہربانی بے خانماں کے اوپر
آورگان عشق کا پوچھا جو میں نشاں
مشت غبار لے کے صبا نے اڑا دیا
سرسری تم جہان سے گزرے
ورنہ ہر جا جہان دیگر تھا
اب مجھ ضعیف و زار کو مت کچھ کہا کرو
جاتی نہیں ہے مجھ سے کسو کی اٹھائی بات
کتنی باتیں بنا کے لاؤں لیک
یاد رہتیں ترے حضور نہی