Mirza Ghalib, a legendary Urdu poet, is celebrated for his deeply emotional and timeless love poetry. His ghazals beautifully express the intricacies of love, longing, and heartbreak, making them relatable to readers across generations.
Ghalib’s masterpieces like “Hazaron Khwahishen Aisi” and “Dil Hi Toh Hai” highlight the struggles of unfulfilled desires and the depth of human emotions. His poetry is rich in metaphors, combining simplicity with philosophical depth, allowing readers to connect with his words on a personal level.
Each verse of Ghalib’s love poetry carries a unique charm, blending passion with melancholy. His unparalleled ability to articulate the complexities of love has immortalized him in the world of Urdu literature, making his works a treasure for poetry lovers worldwide.
یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار
اے کاش جانتا نہ ترے رہگزر کو میں
آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوز غم ہائے نہانی اور ہے
ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں
جی خوش ہوا ہے راہ کو پرخار دیکھ کر
ادھر وہ بد گمانی ہے ادھر یہ ناتوانی ہے
نہ پوچھا جائے ہے اس سے نہ بولا جائے ہے مجھ سے
کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالبؔ
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
کیا خوب تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیا
بس چپ رہو ہمارے بھی منہ میں زبان ہے
زندگی یوں بھی گزر ہی جاتی
کیوں ترا راہ گزر یاد آیا
کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز
دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں
بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں
یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں
گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار
لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا
ہے آدمی بجائے خود اک محشر خیال
ہم انجمن سمجھتے ہیں خلوت ہی کیوں نہ ہو