Mir Taqi Mir, one of the most revered poets in Urdu literature, is celebrated for his poignant two-line poetry that beautifully captures the essence of love. His ghazals are timeless treasures, expressing the intricate emotions of passion, longing, and heartbreak with remarkable elegance and simplicity.
In his famous couplets, Mir encapsulates the highs and lows of love:
“Ibtidaa-e-ishq hai rota hai kya,
Aage aage dekhiye hota hai kya.”

(Why cry at the beginning of love?
Wait and see what lies ahead.)
Another striking couplet reflects the pain of separation:
“Kya bema’an log the jin se mujh ko ulfat thi,
Mujh se bhi un logon ne baaren khudai ki.”

(How meaningless were those I loved,
Even they claimed godliness over me.)
Mir’s poetry continues to resonate with lovers of Urdu, offering a window into the timeless beauty and sorrow of human emotions. His words remain an enduring testament to the power of love and poetry.
دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش
گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا
عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا
دے کے دل ہم جو ہو گئے مجبور
اس میں کیا اختیار ہے اپنا
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
اس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
شعر میرے ہیں گو خواص پسند
پر مجھے گفتگو عوام سے ہے
مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح
تو کب تک مرے منہ کو دھوتا رہے گا
وصل اس کا خدا نصیب کرے
میرؔ دل چاہتا ہے کیا کیا کچھ
وصل اس کا خدا نصیب کرے
میرؔ دل چاہتا ہے کیا کیا کچھ
کوہ کن کیا پہاڑ توڑے گا
عشق نے زور آزمائی کی
عشق ہے عشق کرنے والوں کو
کیسا کیسا بہم کیا ہے عشق
کام تھے عشق میں بہت پر میرؔ
ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے
کچھ ہو رہے گا عشق و ہوس میں بھی امتیاز
آیا ہے اب مزاج ترا امتحان پر
کچھ کرو فکر مجھ دیوانے کی
دھوم ہے پھر بہار آنے کی
ہم نہ کہتے تھے کہ نقش اس کا نہیں نقاش سہل
چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی
بہت کچھ کہا ہے کرو میرؔ بس
کہ اللہ بس اور باقی ہوس