John Elia is celebrated for his unique style of Urdu love poetry, especially his two-line verses that capture deep emotional truths with simplicity and elegance. His poetry often explores themes of unrequited love, heartache, and existential longing, resonating with readers on a personal level. Elia’s two-line poems, or “sher,” are powerful in their brevity, conveying complex emotions in just a few words.
One of his most poignant two-line love poems is: “I loved you as if there was nothing else,
But now I know, love is nothing at all.”
In these lines, Elia reflects on the bittersweet nature of love — how it can consume us, only to leave us with a sense of emptiness. John Elia’s two-line love poetry continues to touch hearts, making him one of the most influential poets in modern Urdu literature.

تجھ کو خبر نہیں کہ ترا کرب دیکھ کر
اکثر ترا مذاق اڑاتا رہا ہوں میں

میں اس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا
اتارے کون اب دیوار پر سے
جونؔ دنیا کی چاکری کر کے
تو نے دل کی وہ نوکری کیا کی
ہم عجب ہیں کہ اس کی باہوں میں
شکوۂ نارسائی کرتے ہیں
ہم کو ہرگز نہیں خدا منظور
یعنی ہم بے طرح خدا کے ہیں
اب کہ جب جانانہ تم کو ہے سبھی پر اعتبار
اب تمہیں جانانہ مجھ پر اعتبار آیا تو کیا
ان لبوں کا لہو نہ پی جاؤں
اپنی تشنہ لبی سے خطرہ ہے
حسن کہتا تھا چھیڑنے والے
چھیڑنا ہی تو بس نہیں چھو بھی
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
ایک قتالہ چاہئے ہم کو
ہم یہ اعلان عام کر رہے ہیں
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم
ہائے وہ اس کا موج خیز بدن
میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
زمانہ تھا وہ دل کی زندگی کا
تری فرقت کے دن لاؤں کہاں سے
شیشے کے اس طرف سے میں سب کو تک رہا ہوں
مرنے کی بھی کسی کو فرصت نہیں ہے مجھ میں
شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا
مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے