Allama Muhammad Iqbal, a renowned Urdu poet and philosopher, masterfully captured the essence of love in his poetry. His verses transcend mere romantic love, delving into deeper realms of divine love (Ishq-e-Haqiqi) and passionate devotion (Ishq-e-Majazi). For Iqbal, love was not just an emotion but a transformative force, central to self-realization and spiritual growth.
In poems like Shikwa and Jawab-e-Shikwa, Iqbal intertwines themes of human longing with divine connection, presenting love as a bridge between the mortal and the eternal. Influenced by Persian mysticism and Rumi’s philosophy, Iqbal’s portrayal of love inspires readers to seek higher truths.
His timeless verses, rich with passion and spirituality, continue to resonate deeply, making him an eternal voice of love in Urdu poetry.
جو بے نماز کبھی پڑھتے ہيں نماز اقبال
بلا کے دير سے مجھ کو امام کرتے ہيں
یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تُجھ سے کام دُنیا کی امامت کا
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے
مزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
علم میں بھی س   رور ہے لیکن
یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے