Allama Muhammad Iqbal, the esteemed “Poet of the East,” crafted many two-line Urdu verses (couplets) that beautifully capture the essence of love. His poetry transcends the physical realm of affection, portraying love as a divine force that connects humanity with the Creator. Iqbal often used love to symbolize selflessness, courage, and spiritual awakening.
One of his famous couplets reads:
“Mohabbat mujhe un jawanon se hai,
Sitaron pe dalte hain jo kamand.”
(I love those young people who aim for the stars.)
This verse reflects Iqbal belief in the transformative power of love when paired with ambition and purpose. His couplets inspire readers to embrace love as a means of achieving higher ideals and strengthening their faith, making his work timeless and universal.
زمانہ عقل کو سمجھا ہوا ہے مشعل راہ
کسے خبر کہ جنوں بھی ہے صاحب ادراک
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتا ہے دھن
محبت کے لئے دل ڈھونڈھ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں
ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبالؔ
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے
جنت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ
مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی
جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے
زندگانی کی حقیقت کوہ کن کے دل سے پوچھ
جوئے شیر و تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی
ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز
اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز
اسی خطا سے عتاب ملوک ہے مجھ پر
کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے