John Elia, an iconic poet of modern Urdu literature, is celebrated for his intense and soulful love poetry. His two-line verses often explore the themes of unfulfilled desires, emotional turmoil, and the bittersweet nature of love. With his distinct style, Elia captures the complexities of human emotions in just a few words, making each couplet deeply impactful.
One of his famous two-line couplets is:
“ہم نے جیتے جی بہت گزرے ہیں، خوابوں میں
جو ہوئے تھے ہم، وہ اب نہیں ہیں، باقی”
(We lived many lives while awake, in our dreams
Who we once were, we no longer remain.)
This powerful couplet reflects Elia’s exploration of change, loss, and the passage of time in love. His poetry resonates with readers for its emotional depth, offering a unique perspective on the pains and pleasures of love.
یاد اسے انتہائی کرتے ہیں
سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا
آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
اے شخص میں تیری جستجو سے
بے زار نہیں ہوں تھک گیا ہوں
جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ
وصل سے انتظار اچھا تھا
مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجھ کو منا لیا کیجے
اب تو ہر بات یاد رہتی ہے
غالباً میں کسی کو بھول گیا
اک عجب حال ہے کہ اب اس کو
یاد کرنا بھی بے وفائی ہے
کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا
اتنا آسان ہے پتا میرا
نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
یہ مرا طور زندگی ہی نہیں
اپنا رشتہ زمیں سے ہی رکھو
کچھ نہیں آسمان میں رکھا
میں جو ہوں جونؔ ایلیا ہوں جناب
اس کا بے حد لحاظ کیجئے گا
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں
آخر مرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی