Mirza Ghalib, one of the most celebrated poets of Urdu literature, is renowned for his profound love poetry that captures the essence of human emotions. His ghazals, steeped in themes of unrequited love, longing, and the complexities of relationships, continue to resonate with readers across generations.
Ghalib’s mastery lies in his ability to blend simplicity with philosophical depth. Poems like Hazaron Khwahishen Aisi and Dil Hi Toh Hai reflect the universal experience of love, pain, and hope. His use of metaphors and imagery creates timeless verses that touch the heart and soul.
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو
جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پروا
گر نہیں ہیں مرے اشعار میں معنی نہ سہی
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
مجنوں کو برا کہتی ہے لیلیٰ مرے آگے
یہ مسائل تصوف یہ ترا بیان غالبؔ
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرق دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
گو ہاتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے
رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور
کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
دکھا کے جنبش لب ہی تمام کر ہم کو
نہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا