Mir Taqi Mir, known as the “God of Urdu Poetry,” is a name synonymous with love, passion, and the resilience of the human spirit. His poetry, while rooted in themes of heartbreak and longing, offers profound motivation and insights into the complexities of life and love.
Mir’s verses remind us of the strength required to endure emotional trials. For instance, his couplet “Ishq ek Mir bhaari patthar hai, kab ye tujh na-tawan se uthta hai” speaks to the weight of love, urging readers to embrace their vulnerabilities as a path to growth. His poetic expressions not only reflect pain but also the courage to find beauty and meaning in life’s struggles.
Through his timeless ghazals, Mir inspires readers to persevere in love and life, teaching us that even in sorrow, there is wisdom and grace. His legacy continues to motivate generations, proving that love, in all its forms, is a powerful force for transformation.
اب کے جنوں میں فاصلہ شاید نہ کچھ رہے
دامن کے چاک اور گریباں کے چاک میں
پرستش کی یاں تک کہ اے بت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے
ہے خیر میرؔ صاحب کچھ تم نے خواب دیکھا
دور بیٹھا غبار میرؔ اس سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا
دیدنی ہے شکستگی دل کی
کیا عمارت غموں نے ڈھائی ہے
عشق سے جا نہیں کوئی خالی
دل سے لے عرش تک بھرا ہے عشق
مرگ اک ماندگی کا وقفہ ہے
یعنی آگے چلیں گے دم لے کر
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
اسی خانہ خراب کی سی ہے
عشق کا گھر ہے میرؔ سے آباد
ایسے پھر خانماں خراب کہاں
تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا
خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا
عاشقوں کی خستگی بد حالی کی پروا نہیں
اے سراپا ناز تو نے بے نیازی خوب کی
ہم آپ ہی کو اپنا مقصود جانتے ہیں
اپنے سوائے کس کو موجود جانتے ہیں
مرثیے دل کے کئی کہہ کے دئیے لوگوں کو
شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اس کی
جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا
ہم فقیروں سے بے ادائی کیا
آن بیٹھے جو تم نے پیار کیا