John Elia, a celebrated Pakistani poet, is renowned for his deep, emotional, and thought-provoking poetry, particularly in the realm of love. His two-line verses, often infused with sorrow and longing, have captured the hearts of countless readers. Elia’s poems are characterized by their poignant reflections on love’s complexities, where passion meets despair. His succinct, yet profound lines evoke intense emotions, capturing the fleeting moments of love and the aching beauty of unrequited desire.
In his two-line emotional love poetry, Elia’s words transcend time and space, speaking to the raw vulnerabilities of the human heart. Whether expressing longing, heartbreak, or unfulfilled love, his poetry paints a vivid picture of love’s bittersweet nature. John Elia’s artful brevity allows his readers to feel the depth of emotion in every word, leaving a lasting impact long after the poem is read.
اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں
میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
آج مجھ کو بہت برا کہہ کر
آپ نے نام تو لیا میرا
ایک ہی تو ہوس رہی ہے ہمیں
اپنی حالت تباہ کی جائے
جرم میں ہم کمی کریں بھی تو کیوں
تم سزا بھی تو کم نہیں کرتے
پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم
مجھے اب ہوش آتا جا رہا ہے
خدا تیری خدائی جا رہی ہے
مل کر تپاک سے نہ ہمیں کیجیے اداس
خاطر نہ کیجیے کبھی ہم بھی یہاں کے تھے
بھول جانا نہیں گناہ اسے
یاد کرنا اسے ثواب نہیں
فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی
فلاں کے زخم اچھے تھے فلاں سے
ہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھی
جام ہوں گے چھلک گئے ہوں گے
تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے
مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے