Mirza Ghalib’s two-line poetry, or sher, showcases his ability to express deep emotions in just a few words. These short couplets often carry profound meanings, capturing the essence of love, heartbreak, and longing. Ghalib’s mastery lies in blending simplicity with layers of depth, making his poetry timeless.
Such verses highlight the uncontrollable and universal nature of love, resonating with readers of all ages. Ghalib’s two-line poetry remains a treasure of Urdu literature, offering solace and reflection in the brevity of its form.
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
آئے ہے بیکسی عشق پہ رونا غالبؔ
کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک
ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرماویں گے کیا
کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر
جلتا ہوں اپنی طاقت دیدار دیکھ کر
تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
اعتبار عشق کی خانہ خرابی دیکھنا
غیر نے کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا
ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے
اپنی ہستی ہی سے ہو جو کچھ ہو
آگہی گر نہیں غفلت ہی سہی
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا
نہ سنو گر برا کہے کوئی
نہ کہو گر برا کرے کوئی
تا پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر
آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں
دایم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں
ہے کائنات کو حرکت تیرے ذوق سے
پرتو سے آفتاب کے ذرے میں جان ہے