John Elia is renowned for his profound and poignant contributions to Urdu literature, particularly through his two-line love poetry. His ability to convey deep emotions in just a few words is a testament to his mastery of language. Elia’s poetry often reflects themes of love, heartbreak, and longing, with a melancholic touch that resonates with readers. His two-line verses, or “sher,” are famous for their simplicity and emotional depth, making them memorable and impactful.
One of his notable two-line love poems reads: “Your memories are the color of my sorrows,
They are the stones of the stories in my heart.”
In these lines, Elia beautifully captures the emotional weight of lost love, blending sadness with a sense of nostalgia. His two-line poetry continues to inspire and connect with audiences, proving the timeless nature of his work.
اک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال
جونؔ برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں
خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ
یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے
ہمیں شکوہ نہیں اک دوسرے سے
منانا چاہئے اس پر خوشی کیا
یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اس کے بدن کا جادو بھی
اب نہیں ملیں گے ہم کوچۂ تمنا میں
کوچۂ تمنا میں اب نہیں ملیں گے ہم
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہم راہ چلیں
آج وہاں قوالی ہوگی جونؔ چلو درگاہ چلیں
اب خاک اڑ رہی ہے یہاں انتظار کی
اے دل یہ بام و در کسی جان جہاں کے تھے
میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے
تجھ کو جانم مجھی سے خطرہ ہے
پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل
اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں
میں اب ہر شخص سے اکتا چکا ہوں
فقط کچھ دوست ہیں اور دوست بھی کیا
گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے
اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گے
نئی خواہش رچائی جا رہی ہے
تری فرقت منائی جا رہی ہے
حملہ ہے چار سو در و دیوار شہر کا
سب جنگلوں کو شہر کے اندر سمیٹ لو
میں سہوں کرب زندگی کب تک
رہے آخر تری کمی کب تک
مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تو مرے بازوؤں میں ہے
یعنی تجھے ابھی تلک میں نے رہا نہیں کیا